بچے جب چلنا سیکھ جاتے ہیں تو ان کا بہت زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے کیونکہ وہ گھر میں ہر جگہ گھس جاتے ہیں اور اکثر چوٹ بھی کھا لیتے ہیں ۔آپ کی لاکھ کوشش کے باوجود ایک آدھ مرتبہ تو ان کو چوٹ لگ ہی جاتی ہے۔بچوں کی پرورش دنیا کا سب سے مشکل کام ہے- پرورش کے دوران والدین کو متعدد چھوٹے چھوٹے مسائل کا سامنا رہتا ہے مثلاً کبھی بچہ سوئچ بورڈ سے کھیلتے ہوئے کرنٹ کا شکار ہوا تو کبھی انگلیاں دروازے یا دراز میں آگئیں- لیکن ان پریشانیوں سے بچاؤ بھی کوئی مشکل کام نہیں
اگر گھر میں بچے کو کوئی حادثہ پیش آجائے توآپ پریشان ہونے کے بجائے فوری طبی امداد دیں ۔اس طرح کا اقدام کرکے ناصرف بچے کی تکلیف کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے بلکہ زیادہ نقصان سے بھی بچایا جاسکتا ہے ۔پہلے زمانے میں جب مشترکہ خاندانی نظام موجود تھا تو ہر گھر میں تجربہ کار مائیں، پھوپھیاں یا دادیاں ہوا کرتی تھیں۔ آج تنہا رہنے والے نوجوان جوڑے بچوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں۔والدین اگر تھوڑی سی توجہ دیں تو ان کے بچے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر کسی بچے کو کوئی چوٹ لگ جائے جو عموماً بچوں کو لگتی رہتی ہیں تو فوری طور پر احتیاطی تدابیر کے ذریعے اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا سکتی ہے
اگر کٹ یا رگڑ لگ جائے

اگر چوٹ کی وجہ سے خون نکل رہا ہو تو زخم پر صاف کپڑا رکھ کر چند منٹ دبا کر رکھیں تاکہ خون رک جائے۔نیم گرم پانی سے دھو کر ہلکا سا خشک کر لیں ۔اگر رگڑ پر مٹی لگی ہو یا جانور کے پنجہ مارنے کی وجہ سے چوٹ لگی ہو تو اسے صابن کے جھاگ اور پانی سے دھو لیں۔اگر جلد پھٹ گئی ہے تو اس پر اینٹی بائیوٹک مرہم کی موٹی تہ لگا کر پٹی باندھ دیں۔چھری یا چاکو سے ہاتھ کٹ جائے اور کوئی دوا نہ ہو تو فرسٹ ایڈ کے طور پر ہلدی لگا کر خوب کس کر پٹی باندھ لیں خون بند ہوجائے تو پٹی کھول دیں
اگر آپ کی کوشش کے باوجود خون بہنا بند نہ ہو تو بچے کو ایمرجنسی میں لے جائیں۔اگر کھال کا بڑا ٹکڑا کٹ کر الگ ہو گیا ہے تو اسے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر برف پر رکھیں اور اپنے ساتھ ہاسپٹل لے جائیں کیونکہ ڈاکٹر اس کھال کو دوبارہ جوڑنے کی کوشش کر سکتا ہے۔اگر جانور کے کاٹنے کی وجہ سے گہرا کٹ لگا ہے تو ڈاکٹر کو دکھانا نہایت ضروری ہوگا تاکہ انفیکشن سے بچنے کے لیے انجیکشن لگ سکے۔
بعد کی احتیاط
زخم کو روزانہ صاف کرکے مرہم لگائیں اور پٹی کریں ۔اگر زخم گہرا ہو تو اس کے پکنے کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا اگر زخم میں پس پڑ جائے ،سوجن یا سرخی آجائے تو اس انفیکشن کو ختم کرنے کے لئے ڈاکٹر سے رابطہ لازمی کریں۔
آپ کا کوئی بچہ ایسی کوئی چیز نگل لے
بچے کو اپنی گود میں الٹا لٹائیں لیکن خیال رہے کہ اس کے سر کو آپ کے ہاتھ کا سہارا مل رہا ہو۔ بچے کی کمر پر 5 یا 6 بار مناسب طاقت سے تھپکیاں دیں۔ اگر وہ پھر بھی اس چیز کو نہ اگلے تو اسے سیدھا لٹا کر سینے پر بھی تھپکیاں دیں یہاں تک کہ وہ چیز باہر آ جائے جس نے آپ کے لاڈلے یا لاڈلی کانظام تنفس گڑبڑ کر رکھا ہے۔ اگر پھر بھی کوئی نتیجہ نہ نکلے تو بچے کو فوری طور پر قریبی کلینک یا اسپتال لے جائیں۔ بچے کی عمر ایک سال سے کم ہے تو اس کے پیٹ پر تھپکیاں نہ دیں۔

بچہ بیڈ سے سر کے بل گرجائے تو کیا کرنا چاہیے ؟
صورتحال میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں چاہے آپ کا بچہ نارمل ہی کیوں نہ نظر آ رہا ہو۔ اگر سر سے خون بہہ رہا ہو تو زخم کو سختی سے دبائیں اس طرح کہ بچے کو تکلیف نہ ہو۔ خدانخواستہ اگر آپ کو یہ خطرہ ہو کہ گردن میں چوٹ لگی ہے تو فوری طور پر قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ ڈاکٹری معائنے کے بعد بھی 48گھنٹے تک بچے کے سونے اور سانس لینے کے عمل کو چیک کرتے رہیں۔ اگر بچہ سست نظر آ رہا ہو، قے کرے یا چلنے میں لنگڑاہٹ محسوس ہو تو فوری طور پر اسے کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں
اگر جل جائے
اگرجل جائے تو جلا ہوا حصہ فورا پانی کے نیچے کردیں یا گیلا تولیہ رکھ دیں تاکہ درد کم ہو جائے۔چھالوں پر ڈھیلی پٹی باندھ دیں ۔اگر چہرہ ہاتھ یا جسم کا کائی اور نازک حصہ جلا ہو تو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں ۔اگر زخم گہرا ہو تو جلد سفید ،برائون اور خشک نظر آئے گی ۔ایسی صورت میں ایمرجنسی میں لے جائیں ۔اس پر گیلا ٹھنڈا کپڑا نہ لگائیں اور بچے کو صاف چادر یا کمبل سے ڈھانپ لیں۔
بعد کی احتیاط
چھالوں کو پھوڑنے کی کوشش نہ کریں۔اگر جلد ہٹ جائے تو اس پر اینٹی بائیوٹک کریم لگا کر پٹی کریں ۔کسی قسم کی سرخی،سوجن اور پس پڑنے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
ناک سے خون آنا

ناک سے خون آنے کی صورت میں بچے کو سیدھا بٹھائیں اور سر پیچھے کی طرف نہ جھکانے دیں۔گردن کے گرد تنگ کپڑوں کو ڈھیلا کر دیں۔ناک کو نتھنوں کے پاس سے پکڑ کر دبائیں۔بچے کو آگے جھکا کر ناک کو پانچ سے دس منٹ کے لئے دبا کر رکھیں ۔ناک چھوڑے بغیر چیک کریں کہ خون آنا بند ہوا یا نہیں۔ اس کے علاؤہ آگے کی طرف جھکا کر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں۔
بعد کی احتیاط
اگر خون چوٹ لگنے کی وجہ سے نکلا تھا تو سوجن ختم کرنے کے لئے ناک کی ہڈی پر برف سے سکائی کریں۔اگر دس منٹ بعد بھی ناک سے خون آنا نہ بند ہو یا دوبارہ آنے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں یا اسے ایمرجنسی میں لے جائیں۔ اگر گرمی کی وجہ سے نکلا ہے یعنی نکسیر پھوٹنا ہے تو اس کو اچھی غذا کا استعمال کروائیں۔ ٹھنڈی چیزوں کا استعمال یقینی بنائیں۔
اگر پھانس یا شیشہ چبھ جائے
متاثرہ جگہ کو صابن اور پانی سے دھوئیں ۔ٹوئزر کو الکوحل سے صاف کر کے پھانس کو آرام سے نکال لیں ۔اگر پھانس نکلنا مشکل ہو تو اسے ایک دن کے لئے چھوڑ دیں وہ خود ہی باہر آجائے گی۔اگر بچے کے پیر میں شیشہ چبھ گیا ہے اور آپ اسے پوری طرح نکال نہ پائیں تو پیر پر صاف کپڑا لپیٹ کر بچے کو ایمرجنسی میں لے جائیں ۔اگر آپ نے شیشہ نکال بھی لیا ہے تو پھر بھی احتیاط کے طور پر ایکسرے کروا لیں تاکہ پیر میں مزید شیشے ہونے کی وجہ سے انفیکشن سے بچایا جا سکے۔
بعد کی احتیاط
اگر پھانس کچھ دنوں میں بھی نہ نکلے اور اس جگہ سرخی یا پس یا درد ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ اس پھانس کو نکال سکے۔
آنکھ میں چوٹ لگ جانا

اگر آنکھ میں کچھ چبھ جائے یا چوٹ لگ جائے اور بچے کی آنکھ میں شدید تکلیف ہو،مسلسل آنسو بہ رہے ہوں ،روشنی کم ہو جائے یا دھندلا نظر آئے تو ٹھنڈا گیلا کپڑا آنکھ پر رکھ کر ایمرجنسی میں لے جائیں۔ہوسکتا ہے اس کی آنکھ کے اندر چوٹ آئی ہو جس کے لئے مرہم یا ڈراپس کی ضرورت ہوتی ہے۔ایسے زخم 24 گھنٹوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔اگر آنکھ میں کیمیکل چلا گیا ہے تو آنکھ کو کھولے رکھیں اس میں نیم گرم پانی ڈالیں اور ایمرجنسی میں لے جائیں ۔
بعد کی احتیاط
آنکھ میں کچھ چبھنے کی وجہ سے ہونے والی تکلیف اور بینائی پر نظر رکھیں ۔اگر یہ تکلیف کئی ہفتوں تک رہے تو اس کا مطلب کہ چوٹ سے پتلی متاثر ہوئی ہے یا زخم بہت گہرا ہے۔
کیڑے کا کاٹا یا ڈنک

اگر کیڑے کا ڈنک جلد میں رہ گیا ہے تو جلد کو ناخن سے کھرچ کر ڈنک باہر نکال لیں ۔ٹوئزر استعمال کرنے کی صورت میں ڈنک سے زیادہ زہر نکل سکتا ہے۔اگر بچے کو سانس لینے میں دشواری ہو، کھانسی ہو جائے ،جلد پر دانے نکل آئیں یا ہونٹ یا زبان سوجھ جائیں تو اسے فوری طور پر ایمرجنسی میں لے جائیں ۔
بعد کی احتیاط
خارش یا جلن ہو تو جلد پر ٹھنڈا گیلا کپڑا ایک منٹ تک رکھیں یا اس پر کالامائن یا ہائڈرو کارٹیزون کریم لگائیں ۔
آپ اپنے گھر کو Baby Proof بنا کر بھی ہنگامی مراکز جانے سے بچ سکتے ہیں۔ بچے کس طرح گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے گھر کی چیزوں پر نظر ڈالیں، اگر کسی الماری میں ایسی چیزیں رکھی ہیں جو بچے کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں تو اس خانے کو تالا لگا کر رکھیں۔ شیشے کی چیزیں، بجلی کا سامان، لوہے کے اوزار دوائیں، کیمیکل، سوئچ بورڈ وغیرہ بھی بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا آپ کے بچے اور خود آپ کے لیے باعث اطمینان ہو سکتا ہے۔ گھر کی کسی جگہ کو چیک کیے بغیر نہ چھوڑیں، چاہے وہ جگہ آپ کے بچے کی پہنچ سے دور ہی کیوں نہ ہو اور جہاں آپ کا خیال ہو کہ آپ کا بچہ وہاں نہیں جا سکتا۔
اگر آپ فلیٹ میں رہتے ہیں تو بالکنی، کھڑکیوں اور داھنی دروازوں کا خیال رکھیں کہ اس جگہ سے بچہ باہر نہ نکل سکے۔ گھر میں ہمیشہ درج ذیل چیزیں رکھیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ابتدائی طبی امداد دے سکیں۔ تھرمامیٹر ، شیر خوارو ں کے لیے درد دور کرنے کی دوا ، بخار کم کرنے کے لیے بخار اتارنے والی دوائیں مختلف سائز کی بینڈیج/ٹیب وغیرہ۔ والدین اگر تھوڑی سی توجہ دیں تو ان کے بچے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر کسی بچے کو کوئی چوٹ لگ جائے جو عموماً بچوں کو لگتی رہتی ہیں تو فوری طور پر احتیاطی تدابیر کے ذریعے اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا سکتی ہ