For any inquiries, support, or feedback, feel free to reach out to PakHeal. Our team is available to assist you with your healthcare needs.

Let’s Stay In Touch

Shopping cart

Subtotal  0

View cartCheckout

بچے اور موبائل فون کا استعمال! بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟

an image of Protect Children from the Harmful Rays of Mobile Screens

جدید ٹیکنالوجی آئی تو لیپ ٹاپ اورکمپیوٹر کی جگہ آئی پیڈ اور ٹیب استعمال ہونے لگے۔ ہر پل دنیا سے جڑے رکھنے والی ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئیشن یعنی تابکاری شعاعوں کے ہمارے دماغ اورجسم پراثرات اتنے خطرناک ہیں جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔موبائل فون کااستعمال ضرورت سے زیادہ اب عادت بن چکاہے۔اب تو ایسا لگتا ہے کہ انسان موبائل نہیں بلکہ موبائل انسان کواستعمال کر رہا ہے۔بے شک یہ ضرورت ہے لیکن اب عادت اور مجبوری کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

ہمارا بچہ تو موبائل فون کا اتنا دیوانہ ہے کہ پوچھو مت، ہمیں اس کے اتنے فیچرز نہیں پتہ جتنے اسے پتہ ہیں

ارے بچے تو بچے ہیں موبائل  فون سے تھوڑا بہل جاتے ہیں اس میں حرج ہی کیا ہے۔۔

بچہ تھوڑا کھیل لے گا اسے موبائل فون دے دیں کیا ہوجائے گا، کچھ نہیں ہوتا سب کہنے کی باتیں ہیں

یہ وہ جملے ہیں جو کم و بیش الفاظ کی تھوڑی تبدیلی کے ساتھ آج کل آپ کو ہر گھر میں سننے کو ملیں گے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں انسان کیلئے بے پناہ آسانیاں پیدا ہوئی ہوئیں اس جدت اور ٹیکنالوجی نے انسان کو نت نئے مسائل اور بیماریوں کی آماجگاہ بھی بنا دیا ہے۔

دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک سال کے بچے کے ہاتھ میں بھی ماں باپ بڑی بے فکری سے موبائل فون  پکڑا دیتے ہیں اور یہی کہتے نظر آتے ہیں ، خوش ہوجاتا ہے موبائل فون دیکھ کر۔پھر رفتہ رفتہ یہ کچھ منٹ سے کچھ گھنٹے اور بچے کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ موبائل فون استعمال کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے اور ایک وقت آتا ہے ماں باپ بچوں کو آوازیں لگا رہے ہوتے ہیں اور وہ کمرے میں بند، آنکھوں سے فون  اور کانوں میں ھینڈز فری لگائے مگن ہوتے ہیں، انھیں دنیا جہاں، ملنے جلنے، گھر میں دلچسپی کسی سے کوئی غرض نہیں رہتی، پھر والدین افسوس کرتے اور چیختے چلاتے نظر آتے ہیں۔

موبائل فون کے استعمال کے مضر اثرات

an image of the harmful effects of mobile

✓والدین سے دوری اور سماجی تعلقات کا کم ہو جانا

بچوں میں موبائل فونز کے استعمال کا سب سے بڑا نقصان جو سامنے آ رہا ہے کہ انھیں اب سماجی تعلقات، میل جول، بہن بھائیوں اور والدین سے بات کرنے کے بجائے موبائل فون میں گم رہنے مین زیادہ مزہ آتا ہے یہاں تک کے اگر آپ زبردستی انھیں کسی تقریب میں لے جائیں تو وہاں بھی وہ میل جول اور ایک دوسرے سے بات کرنے کے بجائے موبائل فون سے ہی خود کو مصروف رکھے نظر آئیں گے۔فونز نے سماجی تعلقات اور تربیت میں جو رکاوٹ ڈالی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں نتیجے میں جب یہی بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان کی تربیت ویسی نہیں ہو پاتی جیسی معاشرے میں جینے کیلئے لازمی ہے اور یہ بچے اپنے خول میں بند ہو کر معاشرے سے بالکل کٹ جاتے ہیں

✓ٹیومر کا خطرہ

عام طور پر بچے موبائل فونز استعمال کرتے ہوئے اپنی سماعت کو مکمل فون پر ہی فوکس رکھتے ہیں یہ اس وقت اور خطرناک ہوجاتا ہے جب ان میں ہینڈز فری کے استعمال کی عادت پیدا ہوجاتی ہے، کانوں اور دماغ کے درمیان ایک باریک جھلی جو دماغ کو کسی بھی آواز کی کیفیت کی صورتحال سے آگاہ کرتی اور دماغ اسی لحاظ سے پورے جسم کو کمانڈ بھیجتا ہے یہ جھلی متاثر ہوکر پھٹ جاتی ہے اور اس کے بعد ایک ہلکا سا زخم کانوں اور دماغ کے درمیان بنتا ہے جو رفتہ رفتہ ایک ٹیومر کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔

✓بینائی پر اثر

مسلسل فون کے استعمال سے اس کی اسکرین سے نکلنے والی قاتل روشنی بینائی پر سخت برا اثر ڈالتی ہے جس سے بینائی کمزور یا بصارت سے محرومی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

✓ذہنی وجسمانی  نشونما  کا متاثر ہونا

موبائل فونز استعمال کرنے والے بچے اس سے نکلنے والی مخصوص اور خطرناک لہروں کے قیدی بن جاتے ہیں  یہ لہریں  بچوں کی ذہنی  وجسمانی نشونما میں رکاوٹیں ڈال کر اسے صرف ایک جانب سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں یا اس کی جسمانی ساخت کو متاثر کرتی ہیں  نتیجے میں وہ موبائل فون یا گیمز کے معاملے مین تو بہت تیز ہوجاتا ہے لیکن زندگی کے دیگر اہم شعبوں میں بات کرنے یا اپنی صلاحیتیں دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔اور اس کا جسم اس کی عمر کے لحاظ سے نشونما نہیں پاتا۔

✓تعلیمی صلاحیت میں کمی اور امتحانات کے  نتائج پر اثرات

موبائل فونز استعمال کرنے والے بچوں کی اکثریت چونکہ اپنا زیادہ تر وقت موبائل فون پر ہی لگاتی ہے اس لیئے ان کی توجہ اور یکسوئی کتابیں پڑھنے اور اسے یاد رکھنے  سے ہٹ جاتی ہے، اور جس وقت موبائل فون کی جگہ ان کے ہاتھوں میں کتاب ہو تب بھی ان کا ذہن موبائل فون کے کسی نہ کسی فیچر میں ہی الجھا ہوا ہوتا ہے۔

اس صورتحال کی وجہ سے بچوں کی تعلیمی صلاحیت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کی قابلیت و اہلیت دن بدن کم ہوتی جاتی ہے

an image of an image of the harmful effects of Mobile

بچوں کو موبائل کی عادت سے کیسے بچائیں؟

an image of Don't show cartoons on mobile

✓آپ خود موبائل کااستعمال کم کریں

سب سے پہلے آپ کو اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔اگر آپ بچے کے سامنے ہر وقت موبائل استعمال کریں گے تو آپ کا بچہ بھی اس کی ڈیمانڈ کرے گا۔اسے لگے گا کہ جس طرح کھانا، پینا، سونا، جاگنا زندگی کا حصہ ہے بالکل اسی طرح روزانہ موبائل کا استعمال بھی اس کی اہم ضرورت ہے۔یاد رکھیں بچہ سنتا کم ہے دیکھتا زیادہ ہے۔

✓بچوں کووقت دیں

بچے موبائل اسی وقت لیتے ہیں جب وہ فارغ ہوتے ہیں۔ انھیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ وہ کیا کریں۔ پہلے تو ان کی بوریت دور کریں ان کے ساتھ کھیلیں۔انھیں کہانیاں سنائیں۔ماضی کے واقعات اورتجربات سے آگاہ کریں۔اچھے برُے کی تمیز سکھائیں اور انھیں تنہائی سے بچائیں۔کسی بھی بچے کی ذہن سازی ،خیال سازی اورشخصیت کو بنانے کے لئے ہیومن ٹچ (Human touch) بہت ضروری ہے۔

✓کارٹون موبائل پر نہ دکھائیں

اینیمیٹڈ کارٹون، الیکٹرانک گیمز اور دیگر وڈیوز بچہ کو موبائل پر دکھانے کی عادت نہ ڈالیں۔اگر آپ کو اپنا بچہ اور اس کی صحت عزیز ہے توبچہ کو ضد کرنے ، رونے، کھانا نہ کھانے پر موبائل ہرگز نہ دیں۔ یاد رکھیں موبائل فون کی بے جا عادت اب نشہ میں شمار ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جب تک آپ کا بچہ اسے ہاتھ میں نہ لے لے مطمئن نہیں ہوتا۔

بچے جو احساس دلائیں کہ موبائل ضرورت کی چیز ہے

بچہ کواحساس دلائیں کے موبائل فون ضرورت کی چیز ہے اسی لئے اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال کرنا چاہئے۔ ساتھ ساتھ موبائل کے اضافی استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بچہ کو آگاہ کریں۔

✓سگنل آف کردیں

ان تمام انرجی سورسس کا ٹرن آف ٹائم بھی ہونا چاہئے۔تبھی آپ بچ سکتے ہیں اگر آپ نے کوئی بھی ڈیوائس آن رکھی ہے تواس کے اثرات مستقل آپ پر پڑتے رہیں گے۔اس سے پلوشن ہرطرف پھیلتی رہے گی۔اگر اس سے بچنا ہے تو استعمال کے بعد اسے آف کرنا نہ بھولیں۔

موبائل فون ہمیشہ ہاتھ میں نہ رکھیں

اگرآپ اپنے ہاتھ میں موبائل فون رکھیں گے توآپ کا بچہ بھی رکھے گا۔ اس بات کا احساس سب سے پہلے آپ کو کرنا ہے کہ صرف ضرورت کے وقت ہی موبائل اپنے ہاتھ میں رکھیں۔اگرآپ خود ہر وقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کا بچہ بھی اسی عادت کو اپنائے گا کیونکہ آپ کا بچہ آپ ہی کا طرزعمل اختیار کرتا ہے۔

✓تربیت پرتوجہ دیں

پہلے گراؤنڈ نہیں تو بچے گلیوں میں ہی کھیل لیتے تھے۔اب حالات کے ڈرسے یہ بھی ممکن نہیں رہا۔ اکثر ماؤں نے اپنی تربیت کی ذمہ داری سے جان چھڑا لی ہے۔تربیت کرنا ایک بڑا مشکل عمل ہے اس کے لئے صبر و برداشت چاہئے ۔بچہ کئی سوالات پوچھتا ہے وقت مانگتا ہے۔پہلے والدین وقت دیتے تھے سوال کاجواب دیتے تھے۔اس طرح ان کے اندر جو جذبہ ہوتا تھا وہ بچوں میں منتقل ہو جاتا تھا۔

✓آگاہی مہیا کریں

آنکھوں میں اندر آپٹیکل نرو کا سسٹم ہوتا ہے۔موبائل کی شعاعوں سے وہ تحریک میں آ جاتی ہے جس سے آنکھیں خراب ہوتی ہیں۔توجہ کی کمی ہوتی ہے۔غصہ زیادہ آتا ہے۔فیصلہ کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔آپ جو چاہتے ہیں کے آگے جا کر آپ کاب چہ ڈاکٹر،انجینئر یا کامیاب انسان بنے توجان لیں کہ اس موبائل سے اگلے دس سالوں کے اندر بچے کی ذہنی کارکرگی مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔

an image of turning off the signal

اصول بنائیں "Build principles"

۔کھاتے وقت بچہ کوموبائل ہر گزنہ دیں یہ نہ سوچیں کہ وڈیو دیکھتے دیکھتے بچہ کھانا آرام سے کھا لے گا۔

۔گھرکے تمام افراد کے لئے دسترخوان پر موبائل ساتھ رکھنے پر پابندی لگائیں۔

۔کئی بیماریوں کی وجہ موٹاپے سمیت یہی ہے کہ اگر کھانا کھاتے وقت آپ کھانے پردھیان نہ دیں تو آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ آپ کیا اور کتنا کھا رہے ہیں ۔ اس کی لذت دماغ جذب نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے آپ کھانے کی افادیت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

۔ہفتے میں ایک دفعہ ایک گھنٹہ کے لئے بچوں کوموبائل دینے کا اصول مرتب کریں۔

۔ہر وقت اور ہر جگہ موبائل فون کو سامنے ہر گز نہ رکھیں۔

احتیاطی تدابیر اپنائیں "Adopt precautionary measures"

an image of adopting precautionary measures

وائرلیس نیٹ ورکنگ کی بڑھتی ہوئی فریکوئنسی کی شکل میں ہمارے دماغ کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے اسی لئے بچوں کوآگاہی دیں کہ:

۔مناسب والیم کے ساتھ ہینڈ فری ،بلوٹوتھ یااسپیکر کا استعمال کریں۔

۔سوتے وقت موبائل فون تکیے کے نیچے نہ رکھیں۔

۔موبائل فون کواستعمال کے وقت بھی جسم سے کم ازکم چھ انچ کے فاصلے پررکھیں۔

۔چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال نہ کریں۔برقی مصنوعات کاچارجنگ کے دوران استعمال سے خطرہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

۔اندھیرے میں موبائل کے استعمال سے گریز کریں۔

سب سے پہلے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچوں کو موبائل فون کم ازکم 16 سال کی عمر سے پہلے کسی صورت نہیں دیا جائے گا، اگر سکول یا کالج یا کسی جگہ جاتے ہوئے بچوں سے رابطے کا مسئلہ ہے تو صرف اتنے وقت کیلئے ایک عام سا فون جس میں صرف کال سننے اور کرنے کی سہولت ہو وہ بچے کو دیا جاسکتا ہے، ورنہ بچوں کیلئے موبائل فون کی عمر 16 سال سے کم نہ ہو۔

16 سال کی عمر میں بھی موبائل فون دینے کا مطلب یہ نہیں کہ بچہ محفوظ اور آپ فکروں سے آزاد ہوگئے، بلکہ آپ اس کیلئ وقت مقرر کریں اور ساتھ ہی نگاہ رکھیں کہ وہ فون پر کیا دیکھ رہا ہے کس طرح استعمال کررہا ہے اس کی دلچسپیاں کس چیز میں ہیں۔

بچوں کے ساتھ ہی کچھ احتیاطی تدابیر والدین کو بھی اختیار کرنا ہوں گی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *