پولی سسٹک اووری سنڈروم ایک ایسا مرض ہے جس میں خواتین کے ہارمونز غیر متوازن ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری کی وجہ سے پیریڈز کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔ اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو یہ سنگین نوعیت اختیار کرتے ہوئے شوگر اور دل کے امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔اکثر اس مرض میں خواتین کی اووری میں سسٹ بن جاتی ہیں جس کی وجہ سے اسے پولی سسٹک اووری سنڈروم کہتے ہیں ۔ یہ ہارمونل بیماریوں میں سے سب سے زیادہ مشترکہ مسئلہ ہے ۔
جو خواتین میں دیکھنے میں آتا ہے اووری سے کچھ خاص ہارمون نکلتے ہیں جو عورت کے جسم پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن پی سی او ایس میں اووری کے اندر پانی کی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں بن جاتی ہے اور اگر الڑاساؤنڈ کیا جائے تو وہ گھڑی کے ڈائل کی طرح یا ہار کے موتیوں کی طرح نظر آتی ہیں۔ 20 فیصد سے 35 فیصد خواتین میں الڑا ساؤنڈ پر پی سی او کی تشخیص ہوتی ہے
پولی سسٹک سنڈروم کا باعث بننے والے ہارمونز کی تبدیلی عام طور پر پہلی ماہواری کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اگر اس کے بعد وزن بڑھنا شروع ہوجائے تو ان علامات پر ضرور غور کرنا چاہئے۔ضروری نہیں کہ پولی سسٹک سنڈروم کی مریض کی ہر عورت میں تمام علامات ظاہر ہوں۔ اسکے علاوہ یہ علامات معمولی سے شدید بھی ہوسکتی ہیں۔ اکثر خواتین کو periods کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا وہ حاملہ نہیں ہوپاتیں۔
یہ کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ ایک کنڈیشن ہے اور صحت بخش خوراک کھانے اور طرز زندگی میں تبدیلی سے اس کا علاج ممکن ہے. دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون پی سی اوز کا شکار ہے جن میں سے 75 فیصد کو ماں بننے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ پولی سسٹک اووریز کا شکار ہیں تو جسم میں ہارمونز کا تناسب بہت زیادہ ہونے کے علاوہ اووری میں سسٹ، ماہواری میں بےقاعدگی اور ذیابیطس سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔پی سی اوز ہونے کی بنیادی وجہ کیا ہے، اس بات کا اب تک علم نہیں ہو سکا لیکن خواتین میں ہارمونز کے حوالے سے یہ سب سے اہم مسئلہ ہے۔

پولی سسٹک اووری سنڈروم کی علامات
"Symptoms of Polycystic Ovary Syndrome (PCOS)"

دنیا میں خواتین کو ( PCOS ) کی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،ضروری نہیں کہ تمام خواتین میں ایک جیسی علامات واضح ہوں البتہ تمام خواتین میں ( PCOS) کی علامات اس وقت سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔
جب لڑکی کو پہلی بار ماہواری آئے ،چونکہ اس بیماری کا تعلق خواتین میں تولیدی ہارمون کی کمی سے ہے۔ لہٰذا اس بیماری کی سب سے عام علامت بانجھ پن ہے ۔ اس کے علاوہ ( PCOS)
کی تمام علامات میں ماہواری میں توازن نہ ہونا ،ماہواری کم آنا ، زیادہ آنا، درد سے آنا ،زائد بالوں کی نشونما ،بالوں کا گرنا،ایکنی وزن کا بڑھنا ،جسم کے حساس جگہ پر تکلیف ہونا ،آواز کا بھاری ہونا ، سینہ میں ابھار نہ آنا اور ڈپریشن شامل ہے۔ اب کرتے ہیں علامات کی تفصیل پر۔۔
ماہواری کے مسائل
پیریڈز کا بہت کم یا بالکل نہ آنا یا بہت زیادہ آنا اور بار بار بلیڈنگ ہونا۔
ماہواری میں عدم توازن
پی سی او ایس کی عام علامت پیریڈز کی کمی ہے ۔اگر کسی عورت کو سال میں آٹھ یا آٹھ دفعہ سے کم پیریڈز آئے اور پیریڈز کے دوران بہاؤ تیز یا کم ہو اور اگر یہ شکایات مستقل موجود رہیں تو والدہ کی ذمہ داری ہے کہ بچی کے ان مسائل کو فوری طور پر ڈاکٹر کو بتائیں تاکہ وہ الٹراساؤنڈ کے ذریعے پی۔سی۔او۔ایس کی تشخیص کر سکے کیونکہ بر وقت علاج نہ کیا جائے تو بعد میں خواتین میں بانجھ پن جیسا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے
بال جھڑنا
اینڈروجن لیول ہائی ہونے کی وجہ سے قدرتی بال تیزی سے گرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین مردوں کی طرح سر کے دونوں جانب سے گنج پن کا شکار ہو جاتی ہیں جس سے ان کا ماتھا چوڑا ہونے لگتا ہے
جسم پر رواں بڑھ جانا
اینڈروجن ہارمون لیول میں اضافہ کے باعث خواتین کے چہرے اور جسم پر رواں بڑھ جاتا ہے ۔ یہ زائد بال موٹے اور گہرے رنگ کے ہوتے ہیں یہ بال جسم کے ان حصوں پر زیادہ نشونما پاتے ہیں جن سے مردوں کی مماثلت پیدا ہو۔ جیسے ٹھوڑی،گالوں ،ہونٹوں کے اوپر سینہ اور رانوں پر ۔
ایک اندازے کے مطابق (PCOS)کی شکار خواتین میں زائد بالوں کی نشونما کی شکایت 60 فیصد پیدا ہوتی ہے
ایکنی
جلد چکنی ہوجانا اور چہرے پر دانے نکل آنا۔ اگر آپ (PCOS) پی سی اوز کا شکار ہیں تو آپ کا چہرہ مستقل چکنا رہے گا جس کی وجہ سے ایکنی کی شکایت شدت اختیار کر جائے گی ۔یوں تو بلوغت میں نوجوانوں کو ایکنی کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے لیکن (PCOS) کی وجہ سے پیدا ہونے والی ایکنی کا علاج لمبے عرصہ پر محیط ہو سکتا ہے
بانجھ پن
پولی سسٹک اووری سنڈروم بانجھ پن کی سب سے عام وجہ ہے ۔ بہت سی خواتین پولی سسٹک اووری سنڈروم کی وجہ سے کوشش کے باوجود حاملہ نہیں ہوپاتیں۔
نیند میں خلل واقع ہونا
پی۔سی۔او۔ایس کی مریضہ کو سوتے میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے جس سے نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے ۔نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی تکان ،چڑ چڑاہٹ پیدا ہونے لگتی ہے
ڈپریشن
ڈپریشن اور (PCOS) کا براہ راست تعلق ہے ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو (PCOS) کا شکار ہوں ان کے مزاج میں سختی ،غصہ ،گھبراہٹ ،بے چینی اور افسردگی طاری رہتی ہے چونکہ خواتین ایکنی ،وزن میں زیادتی ،بانجھ پن کا شکار رہتی ہیں جس کے باعث عدم اطمینان کی کیفیت میں رہتی ہیں۔
تولیدی صلاحیت میں کمی
پی۔سی ۔او۔ایس کی عام علامت تولیدی صلاحیت میں کمی واقع ہونا ہے ،اس بیماری کی وجہ سے خواتین کا ماہواری کا نظام متاثر ہوتا ہے جس کے باعث انڈہ بیضہ دانی سے خارج نہیں ہو پاتا ۔ اگرچہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ڈاکٹر مختلف علاج تجویز کرتے ہیں لیکن حمل ٹھہرنے کے بعد حمل میں پیچیدگی میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے ۔البتہ بانجھ پن کے علاج کے ساتھ ورزش ،وزن پر کنٹرول کرنا ،چکنی اور میٹھی چیزوں سے پرہیز کیا جائے تو ماں بننے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں
پی سی او ایس کے علاج سے متعلق چند ضروری معلومات

پولی سسٹک اووری سنڈروم کا علاج روزمرہ کی زندگی میں کچھ بنیادی اور ضروری تبدیلیوں کے ذریعے ممکن ہے۔
پی سی او ایس کی علامات واضح ہونے کے بعد ڈاکٹر کے مشورے سے گلوکوز ٹیسٹ ،لپڈ (lipid) لیول ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ کرائیں تاکہ بر وقت علاج کر کے تولیدی مسائل کی پیچیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے
پی سی او ایس کا علاج اس پر منحصر ہے کہ مسئلہ کیا ہے اور اس کے مطابق پی سی او ایس کا علاج کیا جاتا ہے۔وہ خواتین جن کا وزن زیادہ ہو انہیں وزن کم کرنے کے لئے تجویز کیا جاتا ہے ۔ اس کے لئے انہیں غذائی پرہیز اور ورزش وغیرہ بتائی جاتی ہے۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وزن کم ہونے سے جو ہارمونز میں تبدلیاں آتی ہیں وہ کافی حد تک ٹھیک ہو جاتی ہیں اور پی سی او ایس کی علامات میں بھی کافی بہتری آ جاتی ہے ۔ روزانہ90۔60 منٹ تک تیز تیز چلنا وزن کم کرنے کے لئے ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ غذا میں چکنائی والی چیزیں ‘ بیکری کی میٹھی چیزیں ٔ‘ میٹھے مشروبات ‘ آلو ‘ چاول وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہئے
غذا کے ذریعے پی۔سی۔او۔ایس کا علاج ممکن ہے بشرط یہ کہ مریضہ وزن پر قابو رکھے.ورزش کرے اور نیند پوری کرے ۔
روٹی چاول نہ لیں یا تھوڑا سا لیں اور باقی جس چیز میں غذائیت ہے جیسے کہ انڈا، گوشت ، سبزی اور دال ہے اس کی مقدار بڑھا دیں تو بہتر ہوگا اور اس سے پیٹ بھی بھر جائے گا۔ دودھ دہی کا استعمال کریں اور میٹھے سے پرہیز کریں۔
کاربوہائیڈریٹ غذا کھانے سے پرہیز کریں۔کاربوہائیڈریٹ غذا سے مراد ایسی غذا جو نشاستہ دار ہو، مثلا تلے ہوئے آلو، چکنائی سے بھرپور کھانے، چاول اور تلے یا بھنے ہوئے کھانے سے پرہیز کریں، پھر چاہے وہ ہری سبزیاں ہی کیوں نہ ہوں۔
صرف کھانے پینے کی عادات پر قابو کرلیں اور جسمانی سرگرمی بڑھا لیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ بجائے ہر وقت بیٹھے رہنے کے چلیں پھریں، باقاعدگی سے پارک جا کے چہل قدمی کریں اور ورزش کریں
پی سی او ایس سے جنگ لڑنے کا سنہری اصول یہ ہے کہ کھانا کم کھایا جائے اور چہل قدمی کو معمول بنا لیا جائے جبکہ اندرونی جسمانی مسائل کو ادویات کے ذریعے قابو کیا جا سکتا ہے
لیموں کے عرق کے ساتھ گرم پانی پینا نہ صرف وزن کو کم کرتا ہے، بلکہ یہ پی سی او ایس کے جراثیم سے بھی محفوظ رکھتا ہے، لیموں میں شامل اجزاء خواتین کے اندرونی نظام کو ان اثرات سے پاک رکھتے ہیں
ایکسرسائیز کو معمول بنائیں

ایکسر سائیز صحت مند زندگی کی ضمانت ہے، مگر پی سی او ایس سمیت دیگر اندرونی بیماریوں کے لیے یوگا اور وزن کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنے والی ایکسرسائیز زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں، اس لیے ایکسر سائیز کو اپنا معمول بنالیں۔
اگر حیض باقاعدہ نہ ہو تو اس کو با قاعدہ کرنے کے لئے دوائیاں دی جاتی ہیں اس طرح اگر چہرے یاجسم پر بھی بال زیادہ ہوں تو اس کی علیحدہ دوائیاں ہیں یہ دوائیاں کافی عرصے تک کھانا پڑتی ہیں اور ان کا اثر بھی 6-9 مہینے کے بعد ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے اور کم از کم 2 سال تک لینا پڑتی ہیں اس دوران بالوں کے لئے آپ کو تھریڈنگ‘ بلیچ یا لیزر ٹریٹمنٹ کروانا پڑتی ہیں
وہ خواتین جو بے اولادی کے مرض میں مبتلا ہوں تو ان کا علاج اس کے مطابق کیا جاتا ہے ۔ اس لئے مریض سے پہلے ڈسکس کر لیا جاتا ہے کہ وہ کس چیز کے لئے علاج چاہ رہی ہے اور ان اصولوں پر اس کا علاج کیاجاتا ہے۔
حمل ٹھہرانے کی خواہشمند خواتین کیلئے انڈوں کے اخراج کے لئے دوائی دی جا سکتی ہے ساتھ میں وزن کم کرنے سے حیض میں توازن برقرار رکھ کر پی سی او ایس سے متاثرہ خواتین میں حمل ٹھہرنے کے امکانات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
پی ۔سی۔او۔ایس کے لئے حمل ضائع کرنے والی دوائیں بھی تجویز کی جاتی ہیں لیکن اچھی ڈاکٹر کے مشورے سے ہی ان دواؤں کا استعمال کرنا چاہئے ان دواؤں کے تین ،چھے یا آٹھ مہینہ کے کورس کے ذریعے اینڈروجن لیول کم کیا جاتا ہے
پی۔سی۔او۔ایس میں وراثت کا اہم عمل دخل ہے اگر والدہ کو یہ بیماری ہو بچی میں بھی اس بیماری کے منتقل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔