شیر خوار بچوں میں پیٹ کا درد ایک عام مسئلہ ہے جس میں بچہ تکلیف کے باعث اپنی ٹانگوں کو اکڑا کر چیختا ہے ۔ بچہ درد سے چیخ رہا ہوتا ہے تو ماں کے علاوہ پورا خاندان اپنے آپ کو ایک مصیبت میں محسوس کرتا ہے ۔ جس کا حل ان کی سمجھ میں نہیں آتا ۔ اگرچہ بعض جسمانی یا اندرونی خرابیاں صرف ڈاکٹر کی مدد سے ہی حل ہو سکتی ہیں ۔ لیکن عام بچوں کے سلسلے میں والدین اگر کچھ سمجھداری سے کام لیں تو ان کو بھی اور بچے کو بھی اس سے راحت مل سکتی ہے ۔عموماً بچوں کے پیٹ کا یہ درد تین چار ماہ میں ختم ہو جاتا ہے۔بچوں کو اکثر بہت سی تکلیفیں ہوتی ہیں جو کہ بچے بتا نہیں سکتے۔ اور اس طرح بچے رو کر اپنی تکلیف کا اظہار کرتے ہیں اور بچوں کو اکثر گیس کی بہت شکایت ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں کے پیٹ میں بہت درد ہوتا ہے اور ساری ساری رات بچے روتے رہتے ہیں۔ اور اس سے مائیں ھی بہت پریشان ہو جاتی ہیں اور اس لیے آپ بچوں کے لیے احتیاط کریں
پیٹ کے درد کی وجوہات
یوں تو اس پیٹ کے درد کی وجہ کے بارے میں یقینی طور پر کہنا مشکل ہے مگر اس کی کچھ وجوہات بہت کامن ہیں۔
گیس
پیٹ کے درد کی سب سے واضح وجہ یہ ہے کہ بچہ گیس خارج کرتا ہے اور اس کا پیٹ پھول جاتا ہے ۔ یہ دونوں چیزیں انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہیں اور عموماً زیادہ دودھ پینے کے بعد یہ علامات شروع ہو جاتی ہیں ۔ بچے کی تکلیف بڑھ جاتی ہے اور اگر یہ پہلے سے موجود ہو تو دودھ پینے کے بعد اس میں اور شدت آ جاتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر بچے کے پیٹ میں گیس آتی کہاں سے ہے؟ اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دودھ پینے کے دوران بالخصوص فیڈر سے تو وہ کافی زیادہ ہوا دودھ کے ساتھ نگل جاتا ہے ۔ دوسری صورت میں گیس اندرونی طور پر پیدا ہوتی ہے ۔ یہ گیس عموماً بڑی آنت میں پیدا ہوتی ہے کیونکہ یہاں ایسے جراثیم موجود ہوتے ہیں جو پروٹینز اور شوگر کو توڑ کر مختلف گیسوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

"بوٹل فیڈنگ" Bottle-feeding
اگر بچہ فیڈر سے دودھ پی رہا ہو تو وہ اوور فیڈنگ یعنی زیادہ مقدار میں دودھ پی سکتا ہے جس سے اس کا پیٹ زیادہ بھر جائے گا اور وہ تکلیف کا باعث ہو گا ۔ اس مشکل سے بچنے کا بہتر طریقہ یہی ہے کہ دودھ کی مقدار کم کر دی جائے ۔ اس سے بظاہر یوں محسوس ہو گا کہ بچہ بھوکا رہ گیا ہے لیکن اصل میں بچہ اتنا بھوکا نہیں ہوتا جتنا نپل کو چوسنا اس کی عادت اور نفسیاتی ضرورت بن چکی ہوتی ہے ۔اگر اس حالت میں بچہ تمام دودھ کو ہضم کر بھی لے تب بھی ضرورت سے زیادہ بھرا ہوا پیٹ بے آرامی کا باعث ہو سکتا ہے ۔بچہ دودھ پینے کے دوران ہوا بھی ساتھ ساتھ نگلتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ مائیں دودھ پلانے کے بعد بچے کو عمودی حالت میں رکھتی ہیں تاکہ ڈکار آ کر نگلی ہوئی ہوا باہر نکل جائے ۔
بعض اوقات بچے بہت زیادہ ہوا نگل جاتے ہیں، خاص طور پر شروع کے دنوں میں ۔ اگر دودھ پلانے سے پہلے نپل چیک کر لیا جائے کہ اس کے سوراخ بند یا تنگ تو نہیں ہیں ۔ یا نپل بوتل کے ساتھ صحیح طور پر کسا ہوا ہے تو بچے کے ہوا نگلنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔ بوتل کو ایسے پکڑنا چاہیے کہ بچے کے منہ میں دودھ ہی جائے اور ہوا نہ جائے ۔

ڈبے کا دودھ
پیٹ کے درد کا ایک سبب دودھ سے پیدا ہونے والی حساسیت بھی ہے ۔ ڈبے کا دودھ اگرچہ احتیاط سے تیار کیا جاتا ہے لیکن اس میں موجود پروٹین بعض بچوں کے لیے ٹھیک نہیں ہوتے ۔ ان سے آنتوں میں رد عمل کے طور پر سوجن پیدا ہو سکتی ہے ۔ اگزیما کی طرح جسم پر لال دھبے یعنی Rash اور الرجی ہو سکتی ہے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ دودھ کی حساسیت کے باوجود یہ علامات پیدا نہ ہوں اور صرف پیٹ کا درد ہی اس کی علامت ہو ۔
یہ علامات گائے یا بھینس کے دودھ سے بھی پیدا ہو سکتی ہیں ۔ اس طرح سے پیدا ہونے والی الرجی کی تشخیص مشکل ہوتی ہے۔ لیکن اس کا علاج سادہ ہے وہ یہ کہ گائے کے دودھ کی بجائے سویا بین سے حاصل کردہ ڈبے کا دودھ دیا جائے جو بازار میں دستیاب ہے ۔
پیٹ کے درد کی ان وجوہات کے علاوہ دوسرے اسباب بھی ہو سکتے ہیں ۔ اس صورت میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی سمجھدار ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے ۔ اس کا علاج جتنی جلد ہوجائے بہتر ہے کیونکہ یہ ایک قسم کا سائیکل سا بن جاتا ہے جس میں بچہ درد سے چیختا چلاتا ہے اور ہوا کی مزید مقدار نگلتا رہتا ہے جس سے اس کی تکلیف میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے لیکن اس سائیکل کو سمجھداری سے توڑا جاسکتا ہے ۔

"علاج" Treatment
مائیں بچے کے درد کا علاج مناسب احتیاطی تدابیر سے کر سکتی ہیں ۔
ہر دفعہ دودھ پلانے کے بعد ڈکار دلائیں اور اس کے بعد بھی کچھ دیر کندھے سے لگا کر سیدھا رکھیں ۔
بچے کوپیٹ کے بل لٹانے سے بھی آرام ملتا ہے یا کندھے سے لگا کر سہلانے سے بھی آرام آتا ہے ۔ اگر آپ بچے کو اپنی گود میں ایسے بٹھائیں کہ اس کے پیٹ پر آپ کا ہاتھ ہو تو بھی وہ آرام محسوس کرتا ہے ۔
بعض دفعہ بچے کو تھوڑا آگے پیچھے جھولانے سے یا گاڑی میں بٹھا کر سواری کرانے سے بھی پیٹ درد سے آرام ملتا ہے ۔
ماں کی خوراک کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔بعض دفعہ ماں محسوس کرتی ہے کہ وہ کوئی خاص غذا لیتی ہے تو بچہ بے چین ہو جاتا ہے اور روتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ماں کی غذا کا کوئی جز دودھ سے بچے میں پہنچ کر اسے تکلیف پہنچاتا ہے ۔ یہ عمل کسی بھی غذا سے ہو سکتا ہے اور صرف ایسا محسوس ہوتو ماں اس غذا سے پرہیز کر کے بچہ کو آرام پہنچا سکتی ہے۔ ماں جو چاہیے کہ نرم غذا کا استعمال کرے اور اچھے سے چبا کر کھانا کھائیں۔
اگر ددوھ پلانے والی ماں بادی اشیاء کا استعمال کرے تو یہ بھی آپ کے بچے کے لیے بہت بترین ہے۔ اور سب سے پہلے آپ اپنے کھانے پینے کی احتیاط کریں۔ اور اس کے بعد بچوں کے لیے کوئی اور ترکیب استعمال کریں
بچہ ڈبے کا دودھ پی رہا ہو تو ایسے فارمولے کے بجائے جو گائے کے دودھ سے تیار کیا گیا ہو ۔ ایسا فارمولا استعمال کریں ۔جو سویا بین کے آٹے سے تیار کیا گیا ہو ۔ اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ بچے کو دودھ کی حساسیت تو نہیں ہے
بچوں کو اگر پیٹ کے درد کی شکایت ہو تو بچوں کو سہاگہ پیس کر اس میں شہد ملا کر اسے انگلی کی مدد سے بچوں کے منہ میں لگائیں۔ بلکل تھوڑا تھوڑا اس سے بچوں کے پیٹ کا درد بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس سے بچوں کا ہاضمہ بھی درست رہتا ہے
جن بچوں کے پیٹ میں درد ہو۔ ان بچوں کے لیے سرسوں کا تیل نیم گرم کر کے اس کے بعد اس تیل سے بچوں کی مالش کر لیں ۔اس سے بچوں کے پیٹ کا درد بھی ختم ہو جائے گا ۔اور گیس کی شکایت بھی نہیں رہے گی
فیڈر پینے والے بچوں کو آپ زیتون کا تیل نیم گرم کر کے بچے کے پیٹ پر لگا کر مالش کر لیں ۔اور اس سے آپ کے بچے کی آنتیں نرم رہیں گی.
اگر اپ کا بچہ فیڈر پیتا ہے۔ تو اس کے لیے آپ فیڈر کو اْبال لیں۔ اور روز فیڈر کو تین بار بؤائل کریں ۔اور اس کے بعد آپ فیڈر کو ہر دو ماہ بعد تبدیل کریں
اگر بچہ فیڈر پیتا ہے تو دودھ بنانے کے لیے جو پانی استعمال کریں وہ پانی سونف والا ہو سونف کو پانی میں اْبال کر آپ استعمال کریں۔ یہ آپ کے بچے کی گیس کو بھی ختم کرتا ہے
گرائپ واٹر پلائیں ۔ گرائپ واٹر جڑی بوٹیوں اور پانی سے مل کر بنتا ہے اور پیٹ کی تکلیفوں کے لیے بہترین ہے ۔
ان تمام تدابیر کے باوجود اگر کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہو تو اپنے ڈاکٹر سے اس سلسلے میں فوری مشورہ طلب کریں ۔ مناسب اور بر وقت طبی مشورے کا کوئی بدل نہیں ہو سکتا ۔
