نوزائیدہ بچوں میں ہچکیوں کی وجہ کیا ہے؟

ڈایا فرام میں سوزش یا حرکت کی وجہ سے ہچکیاں آتی ہیں ۔ زیادہ تر ایسا دودھ پیتے وقت ہوتا ہے۔ یا پھر ہچکیاں ایسے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔ بچوں میں ہچکیاں آنے کی کوئی خاص وجہ نہیں۔ تحقیق کے مطابق ہچکیاں ڈکار دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ نوزائیدہ بچوں میں ہچکیاں آنا ایک عام بات ہے اور عام طور پر یہ بچوں کو پریشان نہیں کرتیں ۔ چھوٹوں اور بڑوں میں تھوڑی دیر کے لیے آنے والی ہچکیاں خود ہی ختم ہوجاتی ہیں۔ پھر بھی بچوں کی ہچکیاں روکنے کے لیے کچھ گھر یلو علاج بھی کیے جاسکتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ کہ بچہ جلدی جلدی فیڈ کرے جس سے پیٹ میں گیس بن جاتی ہے جو ہچکی کا باعث بن جاتی ہے
ہچکیاں روکنے کے طریقے
ڈکار دلائیں
اگرچہ بچوں کو ہچکیاں کبھی بھی آسکتی ہیں لیکن آپ چند طریقے اپنا کر ہچکیوں کے باعث بچوں کو ہونے والی کسی قسم کی ممکنہ پریشانی سے چھٹکارہ دلا سکتے ہیں۔ کئی بچے نیند کے دوران ہچکیاں آنے کے باوجود بھی اٹھے بغیر سوئے رہتے ہیں۔
اس ویڈیو میں ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن کی مدد سے ہچکیوں سے چھوٹے بچوں کی جان چھڑائی جاسکتی ہے۔
گہری سانس لیں اور بچے کو ڈکار لینے دیجیے
اگر آپ کا بچہ دودھ پیتے وقت ڈکار لینا شروع کردیتا ہے تو وقفہ لیجیے اور اپنے بچے کو ڈکار لینے دیجیے۔ ڈکار لینے کی وجہ سے کی ان اضافی گیس کے اخراج میں مدد ملتی ہے جو ہچکیوں کا باعث بن سکتی ہیں
جب آپ کا فیڈر استعمال کرنے والا بچہ 2 سے 3 اونس دودھ پی لے تو اس کے بعد آپ کو اسے ڈکار دلانا چاہیے۔ جبکہ اگر آپ کا بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے تو ایسے میں ایک بعد دوسرے پستان سے دودھ پلانے سے قبل بچے کو ڈکار دلائیں۔
بچے کی پیٹھ پر ہلکے سے ہاتھ پھیریں
بچے کو جب ہچکیاں آ رہی ہوں تو اس کی پیٹھ پر نفاست کے ساتھ ہاتھ پھیریں۔ جبکہ بچے کی پیٹھ پر زوردار طریقے سے ہاتھ ہر گز نہ ماریں۔بلکہ پیار سے اسے اٹھا کر آہستہ آہستہ کمر سہلائیں۔

گہری سانس لیں اور بچے کو ڈکار لینے دیجیے
اگر آپ کا بچہ دودھ پیتے وقت ڈکار لینا شروع کردیتا ہے تو وقفہ لیجیے اور اپنے بچے کو ڈکار لینے دیجیے۔ ڈکار لینے کی وجہ سے کی ان اضافی گیس کے اخراج میں مدد ملتی ہے جو ہچکیوں کا باعث بن سکتی ہیں
جب آپ کا فیڈر استعمال کرنے والا بچہ 2 سے 3 اونس دودھ پی لے تو اس کے بعد آپ کو اسے ڈکار دلانا چاہیے۔ جبکہ اگر آپ کا بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے تو ایسے میں ایک بعد دوسرے پستان سے دودھ پلانے سے قبل بچے کو ڈکار دلائیں۔
بچے کی پیٹھ پر ہلکے سے ہاتھ پھیریں
بچے کو جب ہچکیاں آ رہی ہوں تو اس کی پیٹھ پر نفاست کے ساتھ ہاتھ پھیریں۔ جبکہ بچے کی پیٹھ پر زوردار طریقے سے ہاتھ ہر گز نہ ماریں۔بلکہ پیار سے اسے اٹھا کر آہستہ آہستہ کمر سہلائیں۔
چوسنی کا استعمال کریں
نونہالوں کو ہونے والی ہچکیاں ہمیشہ فیڈنگ کے باعث نہیں ہوتیں۔ اس لیے جب بچے کو ہچکیاں آنے لگیں تب انہیں چوسنی دیجیے۔ اس طرح ڈایافرام کا تناؤ کم ہوگا اور یوں پھر ہچکیاں آنا بند ہوجائیں گی۔
بچے کو اس کے حال پر چھوڑ دیں
ہچکیاں عام طور پر خود بخود ہی بند ہوجاتی ہیں۔ اگر ہچکیوں سے آپ کا بچہ تنگ نہیں ہو رہا ہے ایسے میں آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ البتہ اگر بچے کی ہچکیاں بند ہی نہیں ہو رہی ہیں جو کہ بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر رہے گا کیونکہ یہ صحت کے کسی تشویشناک مسئلے کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
بچے کے فیڈر کا جائزہ لیجیے
ہچکیوں کے پیچھے فیڈر کا بھی کردار ہوسکتا ہے۔ چند فیڈرز ایسے ڈیزائن کے ہوتے ہیں جو دیگر فیڈرز کے مقابلے میں زیادہ ہوا جمع کر لیتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ فیڈر پیتے وقت ہچکیاں لیتا ہے تو ایسے میں کسی دوسرے برانڈ کی فیڈر استعمال کرنے کی کوشش کریں۔
گرائپ واٹر دیں
اگر آپ کا بچہ ہچکیوں سے پریشان ہورہا ہے تو اسے گرائپ واٹر پلائیں ۔ گرائپ واٹر جڑی بوٹیوں اور پانی سے مل کر بنتا ہے اور پیٹ کی تکلیفوں کے لیے بہترین ہے ۔ اپنے بچے کو کوئی نئی چیز دینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
بچے کو جب ہچکی آئے تو اسے تھوڑا سا گرم پانی پلایا جائے یا اسے فرش پر لٹا کر اس کی پیٹھ تھپکی جائے۔ یا اسے اٹھا لیاجائے۔
ہچکیاں تشویش کا باعث کب بنتی ہیں یا کب ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے؟

✓ایک سال کی عمر کے اندر ہچکیاں آنا ایک نارمل بات ہے ۔ ماں کے پیٹ میں بھی بچے کو ہچکیاں آسکتی ہیں ۔ لیکن اگر بچے کو بہت زیادہ ہچکیاں آئیں اور وہ ان سے پریشان بھی ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ آپ اس کے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ ہوسکتا ہے کہ بچے کو کوئی طبی مسئلہ درپیش ہو۔
✓اگر ہچکیوں سے بچے کی نیند خراب ہو رہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ اگر ایک سال کی عمر کے بعد بھی بچے کی ہچکیوں میں کمی نہیں آتی تو بھی ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
✓اس بات پر بھی دھیان دینا ضروری ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو دقیانوسی ٹوٹکے کرنے سے بھی منع کرتا ہے ۔ بچے کو ہچکیاں آئیں تو انہیں چونکانے کی کشش نہ کریں نہ ان کی زبان کھینچیں ۔ یہ چھوٹے بچوں کے لیے کار آمد نہیں ہیں بلکہ الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔
ہچکیوں سے بچاؤ کی ٹپس
چھوٹے بچوں کی ہچکیاں مکمل طور پر روکنا بہت مشکل ہے کیونکہ ان کی ہچکیوں کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوتی پھر بھی کچھ طریقے ہچکیاں روکنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
✓بچے کو دودھ پلانے کے لیے اس کی بھوک اور رونے کا انتظار نہ کریں اور اسے پرسکون حالت میں دودھ پلائیں۔خیال رکھیں کہ دودھ پیتے وقت آپ کا بچہ پرسکون ہو۔ مطلب یہ کہ والدین بچے کو اتنی دیر کے بعد دودھ پلانا شروع نہ کریں کہ جب وہ بھوک سے بے حال ہوجائے اور رونا شروع کردے کیونکہ اس طرح بچہ دودھ پینے سے قبل بے سکونی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
✓دودھ پلانے کے بعد بچے کو اوپر نیچے جھلانے یا اچھالنے سے گریز کریں ۔
✓دودھ پلانے کے فوراً بعد بچے کے ساتھ کھیلنے سے گریز کریں۔
✓ہر فیڈ کے بعد بچے کو بیس سے تیس منٹ کے لیے سیدھا رکھیں یعنی اسے اوپراٹھا کر رکھیں ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں ہچکیوں کی کوئی وجہ ہونا ضروری نہیں ۔ اس لیے جب تک بچے کو ہچکیوں کی وجہ سے الٹی نہ آئے وہ اس سے پریشان نہیں ہوتے۔ اور ایک سال کی عمر کے اندر ہچکیاں آنا ان کے لیے عام بات ہے۔
ایک سال کی عمر ہونے تک بچے کی ہچکیاں خود ہی ختم ہوجاتی ہیں اگر ایک سال کی عمر کے بعد بھی ہچکیاں جاری رہیں اور بچہ اس سے پریشان ہو تو ڈاکٹر کوضرور بتائیں تاکہ وہ ان کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش کر سکے۔