For any inquiries, support, or feedback, feel free to reach out to PakHeal. Our team is available to assist you with your healthcare needs.

Let’s Stay In Touch

Shopping cart

Subtotal  0

View cartCheckout

چھوٹے بچوں میں نپل یا چوسنی کا استعمال! کیسا ہے؟

an image of Nipples in Infants – Is It Safe?

نومولود بچہ کی نگہداشت اور پرورش ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے جس  کی مکمل ذمہ داری ماں پر ہوتی  ہے۔بچہ جب دنیامیں آتا ہے تو وہ رو کر اپنی آمد کا اعلان کرتا ہے۔اور جیسے جیسے وہ دنیا سے آشنا ہوتا ہے تو وہ اپنی ہرضرورت اور تکلیف کا اظہار رو کر کرتا ہے ۔جسے بعض اوقات نئی ماؤں کے لئے سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ بچہ بلاوجہ رو رہا ہے ۔کچھ تو ماں بننے کے بعد کا ڈپریشن ہوتا ہے اور کچھ ناتجربہ کاری کہ وہ بچہ کی ضرورت اور تکلیف کو سمجھ نہیں پاتیں اور اسے چپ کروانے کے لئے اس کو چوسنی جیسی چیز کا استعمال کروانے لگتی ہیں۔

اکثر سننے میں آتا ہے کہ خاتون نے اپنے صرف ایک ماہ کے بچہ کے رونے پر اس کے منہ میں فوراً چوسنی لگا دی جب ان سے پوچھا جائے یا انھیں اسکے نقصانات سے آگاہ کیا جائے تو وہ کہنے لگتیں ہیں کہ یہ تنگ بہت کرتا ہے ہر وقت روتا رہتا ہے ۔

جیسا کہ ہر چیز کے فائدے اور نقصانات ہیں اسکے بھی ہیں۔ اب بات کرتے ہیں کہ بچوں میں چوسنی کے استعمال سے کیا فائدے اور نقصان ہو سکتے ہیں۔

بچے کو چوسنی دینے کے فائدے

an image of the benefits of giving a pacifier to a baby

بچے قدرتی طور پر چوسنے کی صلاحیت لیکر پیدا ہوتے ہیں کچھ بچے تو پیدا ہونے سے پہلے ہی انگوٹھا یا انگلیاں چوستے ہیں۔ نپل یا پیسیفائر بچے کی اس قدررتی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ کیونکہ بہت چھوٹا بچہ کھا پی نہیں سکتا صرف سک کر سکتا ہے۔ اب اگر بچہ فیڈنگ کے وقفوں کے دوران سک کرنا چاہتا ہے تو یہ چوسنی اسکی مدد کرتی ہے۔

 

بچوں کو اگر چوسنی کی عادت ڈالی جائے تو ان میں سے بہت کم انگوٹھا چوسنے کی عادت کی طرف مائل ہوتے ہیں

 

چوسنی لینا انگوٹھا یا انگلیاں چوسنے سے بہر حال بہتر ہے۔ والدین چوسنی کے استعمال کو تو کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن انگوٹھا چوسنے کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے

 

اگر بچہ بہت زیادہ رو رہا ہے یا بہت الجھن کا شکار ہے تو یہ بچے کو چپ کروانے کے لیے بھی دی جا سکتی ہے۔ اس سے وقتی طور پر بچے کا دھیان رونے سے ہٹ جاتا ہے۔

 

بچے کو سونے کے لیے مدد ملتی ہے۔ بچے کے دودھ پیتے پیتے سونے کی عادت چھڑانے کیلئے ضروری نہیں ہے کہ اسے دودھ کے متبادل کوئی غذا دی جائے ۔چوسنی دے کر بچوں کو سلایا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ صرف سوتے وقت چوسنی منہ میں لے کر سونے کا عادی ہو تو پھر ایک دفعہ جب وہ چوسنی کے بغیر سونا سیکھ جائے گا تو چوسنی کی عادت بھی خودبخود ختم ہو جائے گی 

بچہ کی چوسنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔

بچہ کم روتا ہے پر سکون رہتا ہے۔ چوسنی کی طرف اس کا دھیان لگا رہتا ہے۔ بچہ اپنے آپ کو مینج کر لیتا ہے

جدید ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ چوسنی کے استعمال سے بچوں کی اچانک موت کے رسک میں کمی ہو سکتی ہے

 لوگوں کا کہنا ہے کہ چوسنی پیٹ کے درد کو روکتی ہے 

چوسنی دینے کے نقصان

جہاں ایک چیز کے کچھ فائدے ہیں وہاں اس کے کچھ نقصان بھی ہیں۔ ڈاکٹرز اس کام سے منع کرتے ھیں جبکہ روتے ھوئے بچے کو چپ کروانے کے لیے اس سے بڑا کوئی ھتھیار نہیں۔ 

 اکثر مائیں بچے کو چپ کروانے کیلئے  اسے چوسنی دے دیتی ہیں،چوسنی لگانے سے بچہ چپ تو ضرور ہو جاتا ہے لیکن ماؤں کا یہ عمل آگے جا کر بچہ کی صحت اور نشوونما کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے،

 

✓بچہ ماں کا دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ اس کو ماں پینے میں مشکل ہوتی ہے تو وہ فیڈر پینے کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اکثر مائیں سوال کرتی ہیں کہ بچہ بریسٹ فیڈ نہیں کرتا تو ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے

An image of a disadvantage of pacifiers

جراثیم کا داخلہ "Entry of germs"

جب آپ اپنے بچے کو چوسنی لگاتی ہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ جتنی دیر آپ کے بچے کے منہ میں چوسنی رہے گی جراثیم آپ کے بچے کے جسم میں داخل ہوتے رہیں گے۔جو اس ننھی جان کو بیمار اور کمزور کرنے کا سبب بنتے ہیں۔پھر آپ چاہیں اپنے بچے کو کتنا ہی صاف رکھیں اور اس کی نگہداشت کے لئے کتنی ہی مہنگی پروڈکٹ استعمال کریں سب بیکار ہیں۔

منہ کی شیپ

چوسنی آپ کے بچے کے منہ کی شیپ کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اس کے ہونٹ منہ میں لگی چوسنی کو مستقل چوسنے کے باعث خراب ہونے لگتے ہیں۔جب آپ اپنے بچے کو فیڈ کروائیں تو بزرگ خواتین مشورہ دیتی ہیں کہ بچہ کو فیڈ کروانے کے بعد ہونٹوں کو انگلی کی مدد سے ہلکے سے ٹیب ٹیب کر دیں تاکہ وہ اٹھیں نہیں کیونکہ اس وقت بچہ کے اعضاء نازک ہوتے ہیں اورا ن کی شیپ خراب ہو جاتی ہے۔

An image of mouth shape due to pacifier use

صحت کے لئے خطرناک

یہ عمل آپ کے بچے کی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ جب بچہ چند ماہ کا ہو جاتا ہے تو وہ اس قابل ہو جاتا ہے کہ اگر اسکے منہ سے چوسنی کہیں گر جائے تو وہ اسے اٹھا کر دوبارہ اپنے منہ میں لگا لے۔اب بچہ تو اس بات کو نہیں سمجھتا کہ اس کی چوسنی کسی صاف جگہ گری ہے یا گندی جگہ۔بعض اوقات جب بچے نے پیمپر نہیں پہنا ہوتا تو بچہ پشی پوٹی کر دیتا ہے اور پھر آگے جو ہوتا ہے وہ آپ خود سمجھ سکتی ہیں۔

چوسنی لینے والے بچوں کو کان کے انفکشن زیادہ ہوتے ہیں۔

آلودہ پلاسٹک پروڈکٹ

چوسنی ایک پلاسٹک پروڈکٹ ہے اور ہم سب ہی اچھی طرح واقف ہیں کہ آج کل پلاسٹک پروڈکٹ کس طرح تیار کی جا رہی ہیں۔ریسائیکلنگ کے بعد تیار کی جانے والی پلاسٹک پروڈکٹ جس میں پانی تک رکھنے کے ممانعت ہے تو وہ آپ اپنے بچہ کے منہ میں کس طرح لگا سکتے ہیں۔بچہ آپ کا وقت لیتا ہے لیکن چند ماہ بعد سیٹ ہو جاتا ہے اسی لئے خطرناک شارٹ کٹ سے گریز کریں۔

پیٹ کی خرابی

چوسنی لگانا گویا بچہ کے پیٹ میں جراثیم کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔جب بچے کے دانت نکلنے لگتے ہیں تو وہ اپنے دانتوں سے چوسنی کو چبا کر کاٹ بھی دیتا ہے اور کبھی کبھار اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بچے کے پیٹ میں بھی داخل ہوجاتے ہیں۔لہٰذا آئے دن بچہ کے پیٹ کی خرابی کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ آپ کا غلط طرز عمل ہے ۔

چوسنی کو کبھی بھی ڈوری وغیرہ میں ڈال کر بچے کی گردن میں نہ ڈالیں ورنہ یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے

عادت چھڑانا مشکل

آگے جا کر جب بچہ بڑا ہونے لگتا ہے تو آپ کو خود اس کے منہ میں لگی چوسنی بری لگنے لگتی ہے اور جب آپ چاہتی ہیں کہ بچہ اسے چھوڑ دے تو یہ اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ بچہ اس کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔شروع شروع میں جب آپ بچے کو چوسنی لگاتی ہیں تو وہ اسکا عادی ہونے میں ٹائم لیتا ہے اور منہ سے نکال دیتا ہے ۔پہلے چوسنی لگانا مشکل ہوتا ہے لیکن آگے جا کر اسے چھڑوانا اور بھی زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔

اگر چوسنی دینی ہے تو اس کی کیا احتیاط ہے؟

An image of a product should meet all standards.

پراڈکٹ تمام تر معیارات پر پورا اترتا ہو

کسی اچھی کمپنی کی تیار شدہ بہترین معیار کی چوسنی خریدئیے، جس کے لیے ممکن ہے کہ آپ کو تھوڑے اضافی پیسے خرچ پڑ جائیں تو بچوں کی صحت کے لیے کر لیں۔

بچے کی عمر کو مدنظر رکھنا ضروری ہے

چوسنی کے درست سائز کے انتخاب کے لیے یہ عام طور پر عمر کے لحاظ سے 3 اقسام میں بنائی جاتی ہیں: پہلی، پیدائش کے بعد سے 6 ماہ کی عمر کے بچوں کے لیے، دوسری 6 ماہ سے 18 ماہ کے بچوں کے لیے۔ اور ان کو ساتھ ساتھ بریسٹ فیڈنگ کی عادت ڈالیں۔

لیٹیکس یا سلیکون کی چوسنی کا استعمال کریں؟

an image of a latex or silicone pacifier

لیٹیکس سے بنی چوسنی زیادہ عرصے تک قابلِ استعمال رہنے والی اور لچکدار ہوتی ہے، اس کے علاوہ یہ ان بچوں کے لیے بہت ہی بہتر ثابت ہوتی ہے جن کے دانت آنا شروع ہوگئے ہیں۔ تاہم اس چوسنی کا اہم نقصان یہ ہے کہ سورج کی تپش سے یہ خراب ہوسکتی ہیں۔ اس لیے اس کو دیتے وقت خاص خیال رکھیں۔

چوسنی کو کچھ عرصے بعد تبدیل کرنا چاہیے

بہترین سے بہترین چوسنی بھی ہمیشہ کے لیے قابلِ استعمال نہیں ہوتی اور انہیں بہت زیادہ استعمال کے بعد بدل لینا چاہیے۔

سیفٹی اور حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو ہر 2 ماہ بعد چوسنی بدلنی چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب چوسنی پر کاٹنے کے نشان ہوں، وہ چپچپی ہو رہی ہو یا اس کا رنگ ہلکا ہوچکا ہو۔

چوسنی کا استعمال زیادہ نہیں کرانا چاہیے کیونکہ یہ بہرحال کئی نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ صرف بعض ناگزیر حالات میں استعمال کرنا چاہیے جب کہ بچہ رو یا تنگ کر رہا ہو۔ ماہرین کی رائے ہے کہ اگر بچے کو اچھی طرح سے ماں کا دودھ پلایا جائے اور اس کی ہر طرح سے تسلی ہو تو وہ انگوٹھا چوسنے یا چوسنی کی طرف مائل نہیں ہوتا اس لیے ماﺅں کو کوشش کرنی چاہیے کہ فیڈر کے بجائے اپنا دودھ زیادہ پلائیں تاکہ بچے میں کسی قسم کی تشنگی باقی نہ رہ جائے اور وہ لاشعوری یا شعوری طور پر مصنوعی طریقوں کی طرف مائل نہ ہو سکے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *